میلکم ایکس
امریکی پادری کے گھر پیدا ہونے والے ایک
مسلمان کی داستان حیات،ایک مسلم ہیرو کی کہانی.
وہ ایک سیاہ فام امریکی پادری کے گھر پیدا
ہوئے،چھ سال کی عمر میں ان کے والد کو سفید فام امریکیوں نے ٹرین کی پٹری میں رکھ کر
بے دردی سے ان کا سر کچل دی ان کی والدہ 34 سال
کی عمر میں بیوہ ہوگئی والدہ پر آٹھ بچوں کی کفالت کا بوجھ آ پڑا،والدہ نے سفید فام
امریکیوں کے گھروں میں کام کاج شروع کر دیا انہیں سیاہ فام ہونے کی وجہ سے کچھ عرصہ
بعد کام سے فارغ کر دیا جاتا وہ
گھر گھر کی دہلیز پر دستک دے کر تھک چکی تھی کہیں کام نہیں مل رہا تھا گھر میں بچے
فاقے کاٹ رہے تھے،اس صورتحال نے انہیں ذہنی
مریض بنا دیا انہیں ہسپتال داخل کرایا گیا ہسپتال سے پاگل خانے بھیجا گیا جہاں 26 سال
وہ پاگلوں کے ساتھ رہی. بچین میں یتیمی،ممتا
کی زخمی روح اور بالآخر ماں کا پاگل ہونا ان دکھوں بھرے حالات کی آغوش میں میلکم ایکس
کا بچپن گزر رہا تھا،سفید فاموں کے ہاتھوں والد کے قتل نے انہیں سوچنے پر مجبور کیا
تھا وہ گھنٹوں تنہائی میں بیٹھ کر سوچتا کہ میرے والد کا سیاہ فام ہونا اتنا بڑا جرم
تھا کہ انہیں بے دردی سے قتل کیا گیا؟ اسی کشمکش میں وہ سکول
میں داخل ہوئے،وہ ایک ذہین اور فطین طالب علم تھے لیکن سکول میں بھی طلبہ اور اساتذہ
کا رویہ انتہائی ہتک آمیز ہوتا تھا،ان کی سیاہ رنگت اساتذہ کی نظر میں انہیں بے توقیر
کر رہی تھی،وہ اساتذہ کے دل میں اپنی قابلیت سے جگہ نہ بنا سکے ،ایک دن کلاس میں استاد
نے پوچھا کہ کس نے کیا بننا ہے کسی نے ڈاکٹر کسی نے انجنئیر اور کسی نے کہا میں پائلٹ
بننا چاہتا ہوں مالکوم إكس کی باری آئی تو انہوں نے جواب دیا میں وکیل بنوں گا استاد
سمیت پوری کلاس ہنس پڑی،استاد نے بڑی حقارت سے کہا کہ تم وکیل نہیں بن سکتے تم بڑھی
بنو گےمیلکم ایکس نے ساتھی طلبہ اور اساتذہ کے طعنوں اور رویے سے دل برداشتہ ہو کر
سکول چھوڑ دیا،کچھ عرصہ جاب کی تلاش میں مختلف شہروں کی خاک چھانی انہیں کہیں بھی عزت
کی نوکری دینے کے لئے کوئی تیار نہیں تھا،کچھ مہینے کلب میں بوٹ پالش کئے .حالات
کے جبر سے تنگ آکر انہوں نے جرم کی دنیا میں قدم رکھا،شراب، شباب، کباب ان کا مشغلہ
بن گیا، رقص و سرور کی محفلیں،موسیقی
کی جھنکار اور پائل کی چھنکار میں وہ سکون تلاش کرنے لگے،منشیات فروشوں کی سوسائٹی
نے انہیں ایک مجرم اور ڈاکو بنا ڈالا ایک دن پولیس نے گرفتار کیا ،عدالت میں پیشی ہوئی
اور 10 سال کے لئے جیل .ان
کو قید تنہائی میں ڈالا گیا،بعد ازاں ایک جیل سے دوسری جیل اور دوسری سے تیسری جیل
منتقل کیا جاتا رہا ،اسی دوران ان کی ملاقات جیل میں ایک ایسے شخص سے ہوئی جس نے مالکوم
إكس کو یہ پٹی پڑھائی کہ عیسائیت سفید فاموں کے لئے ہے جب کہ دین اسلام سیاہ فاموں
کا دین ہے انہی افکار کے ساتھ مالکوم نے اسلام قبول کرلیا
. جیل سے رہائی کے بعد وہ حج کے لئے آئے،منی عرفات اور مزدلفہ،طواف
سعی اور رمی میں انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ یہاں تو لاکھوں سفید فام بھی ہیں،اسی
دوران مالکوم إكس نے سعودی علماء کرام سے ملاقات کی،دین اسلام کے صحیح تصور کو سمجھا،
شاہ فیصل مرحوم نے انہیں بلا کر خصوصی طور پر ان کی تکریم کی.
میلکم ایکس واپس امریکہ لوٹا تو ان کی
زندگی میں اک انقلاب آ چکا تھا وہ بالکل بدل چکا ہے،انہوں نے عربی زبان سیکھنی شروع
کر دی،دعوت و تبلیغ کا کام شروع کر دیا،ہزاروں
لوگ ان کے ہاتھ مسلمان ہوئے،یہ ایک بہترین سپیکر بھی تھے بہت جلد امریکی میڈیا
میں انہیں پذیرائی مل گئی،انہوں نے سیاہ فاموں کے حقوق کے لئے بھی توانا آواز بلند
کی،اسلام کی خوبصورتی اور فلسفہ سے اپنے مخاطبین کو روشناس کرایا ،لوگوں کو سمجھایا
کہ روئے زمین میں اسلام ہی وہ سچا دین ہے جو رنگ ،نسل اور علاقہ کی بنیاد پر انسانوں
میں فرق نہیں کرتا ہے،ان کی مقبولیت چہار سو پھیل گئی لوگ دور دور سے ان سے ملنے اور
ان کو سننے کے لئے آتے تھے 21 فروری 1965 جب وہ ایک اجتماع میں لیکچر دے رہے ان کے
سینے میں 6 گولیاں مار کر انہیں شہید کیا گیا تب ان کی عمر صرف 40 سال تھی،امریکہ میں
سیاہ فاموں کو حقوق ملنے اور اسلام کی صحیح دعوت کے پھیلاؤ میں ان کا بہت بڑا حصہ ہے .ان
کی شہادت کے بعد کئی ممالک میں ان کے نام پر تعلیمی اداروں اور سڑکوں کے نام رکھے گئے.
لیکن
ہم میں سے کس کس کو اس مسلم ہیرو کے بارے
آگاہی تھی؟ یا کس کس نے ان کا نام سنا تھا ؟ آج ہالی وڈ بالی وڈ اور لالی وڈ سے لیکر فنکاروں،گلوکاروں، کھلاڑیوں کے متعلق ہم
سب چھوٹی چھوٹی باتیں جانتے ہیں مگر نہیں معلوم تو بس اپنے ہیروز سے متعلق ہمیں نہیں
معلوم ....
No comments:
Post a Comment